Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



عورتوں کا رات کے وقت دعوتوں میں جانا؟



سوال: آج کل لوگ نکاح ولیمہ اور عقیقہ وغیرہ رات میں کرتے ہیں پانچ سو ہزار لوگوں کو دعوت پہ بلاتے ہیں پورا پروگرام ختم ہونے تک رات کے ایک دو بج جاتے ہیں اتنے لوگوں کو اپنے گھر میں قیام بھی نہیں کراسکتے ایسے وقت میں مہمان واپس ہوتے ہیں اس میں جوان عورتیں لڑکیاں چھوٹے بچے بھی شامل ہوتے ہیں اتنی رات میں اپنے گھر واپس ہوتے ہیں کیا یہ عمل اسلام میں پسندیدہ ہے۔ کیا ایسے تقریبات رات میں کرنا جائز ہے یا نہیں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب: کسی عورت کا گھر سے باہر نکلنا خواہ شادی کی تقریب میں شرکت مقصود ہو یا محفل وعظ میں، بلاشرعی یا طبعی ضرورت کے عورت کے لیے باہر نکلنا منع ہے اور جب ضرورۃً نکلنا پڑے تو سر سے لے کر پیر تک تمام اعضائے جسم اس کے چھپے ہوئے ہوں بن سنورکر نہ نکلے خوشبو لگاکر نہ نکلے جیسا کہ دیگر آیات قرآنی اور احادیث نبویہ میں ان باتوں کی صراحت موجود ہے۔ مثلاً:
یَا اَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَآئِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ (احزاب) وَلْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ (نور)
اس کے ساتھ یہ امر بھی قابل غور ہے کہ شادی کی محفل تک پہنچنا کس انداز سے ہوگا۔ اور محفل کے اندر پردہ اور غیر مردوں کی نظر سے حفاظت کا کیا انتظام ہوگا؟ عورتوں کا ایسی محفلوں میں اجتماع ہی فتنہ سے خالی نہیں ہے، چہ جائے کہ نیم عریاں لباس اور زیب وزینت کے ساتھ برہنہ سر شرکت کرنا اس کے نتائج بد آنکھوں کے سامنے ہیں، آپ بھی ٹھنڈے دل سے غور فرمالیں۔
لیس للنساء نصیب فی الخروج إلا مضطرۃ (کنز العمال: 45062) نساء کاسیات عاریات مائلات ممیلات رؤوسہن کأسنمۃ البخت المائلۃ لا یدخلن الجنۃ إلخ (مسلم: 3971) کل عین زاینۃ والمرأۃ إذا استعطرت فمرت بالمجلس فہی کذا وکذا مشکاۃ جیسی احادیث میں غور فرمالیں اور آیات قرآنی :
وَلَا یَضْرِبْنَ بِاَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِنْ زِیْنَتِہِنَّ . (نور) فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِہِ مَرَضٌ. (احزاب )
کی تفسیر کا مطالعہ فرمائیں، تو شادی کی محفلوں میں شرکت اور اس سے رونما ہونے والی خرابیوں کا اندازہ لگے گا۔ واللہ تعالیٰ اعلم

 



Leave a Comment