Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



مقتدی کا قنوت مکمل کئے بغیر رکوع میں جانا؟



سوال:۔ وتر میں امام کے پیچھے قنوت پوری نہ ہوئی، امام صاحب رکوع میں چلے گئے تو وتر ٹھیک ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وتر کی نماز میں امام مقتدی کی دعائے قنوت مکمل ہونے سے پہلے رکوع میں چلا جائے مقتدی کے لیے امام کی اقتدا کرتے ہوئے فوراً رکوع میں جانا ضروری ہے، دعائے قنوت مکمل کرکے رکوع میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ اور مقتدی جس قدر بھی دعائے قنوت پڑھ لے واجب ادا ہوجائے گا۔ نیز مقتدی کے لیے معمولی مقدار کی کوئی حد فقہاء نے بیان نہیں کی، بلکہ اگر مقتدی نے دعائے قنوت میں سے کچھ بھی نہ پڑھا ہو اور امام کے ساتھ رکوع کے فوت ہونے کا اندیشہ ہوتو فوراًرکوع میں جانا لازم ہے۔ معمولی مقدار میں دعائے قنوت پڑھ لی ہوتو بدرجہ اولیٰ امام کی متابعت لازم ہوگی۔
الدر المختار شرح تنویر الأبصار فی فقہ مذہب الإمام أبی حنیفۃ - (2 / 10): (رکع الإمام قبل فراغ المقتدی) من القنوت قطعہ و (تابعہ) ولو لم یقرأ منہ شیئا ترکہ إن خاف فوت الرکوع معہ۔
(قولہ: قطعہ وتابعہ) لأنّ المراد بالقنوت ہنا الدعاء الصادق علی القلیل والکثیر وما أتی بہ منہ کاف فی سقوط الواجب وتکمیلہ مندوب والمتابعۃ واجبۃ فیترک المندوب للواجب، رحمتی.
(قولہ: ولو لم یقرأ الخ) أی لو رکع الإمام ولم یقرأ المقتدی شیئا من القنوت إن خاف فوت الرکوع یرکع وإلا یقنت ثم یرکع، خانیۃ وغیرہا. واللہ اعلم

 



Leave a Comment