Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



جہراً وتر پڑھنا؟



سوال:۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ معلوم یہ کرنا ہے کہ جیسے رمضان میں اگر کوئی اپنے طور پر تنہا تراویح پڑھے اور یا نفل سنت کچھ بھی پڑھے تو کیا وہ وتر جہری پڑھ سکتا ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: منفرد کے ذمے جہری نمازوں میں چوں کہ مقتدیوں کو قراء ت سنانا مطلوب نہیں ہوتا، لہذا امام کی طرح بلند قرائت کرنے کی شرعًا ضرورت نہیں، البتہ قدرے جہر کرسکتا ہے، جس سے دوسرے کے آرام یا معمول میں خلل نہ ہو۔
فتاوی ہندیہ میں ہے: وَیُجْہَرُ بِالْقِرَائَۃِ فِی الْفَجْرِ وَفِی الرَّکْعَتَیْنِ الْأُولَیَیْنِ مِنْ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ إنْ کَانَ إمَامًا وَیُخْفِیہَا فِیمَا بَعْدَ الْأُولَیَیْنِ. کَذَا فِی الزَّاہِدِیِّ۔
وَیُخْفِیہَا الْإِمَامُ فِی الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ وَإِنْ کَانَ بِعَرَفَۃَ وَیَجْہَرُ بِالْجُمُعَۃِ وَالْعِیدَیْنِ کَذَا فِی الْہِدَایَۃِ۔

وَکَذَا یَجْہَرُ فِی التَّرَاوِیحِ وَالْوِتْرِ إنْ کَانَ إمَامًا وَإِنْ کَانَ مُنْفَرِدًا إنْ کَانَتْ صَلَاۃً یُخَافَتُ فِیہَا یُخَافِتُ حَتْمًا ہُوَ الصَّحِیحُ وَإِنْ کَانَتْ صَلَاۃً یُجْہَرُ فِیہَا فَہُوَ بِالْخِیَارِ وَالْجَہْرُ أَفْضَلُ وَلَکِنْ لَا یُبَالِغْ مِثْلَ الْإِمَامِ؛ لِأَنَّہُ لَا یُسْمِعُ غَیْرَہُ۔ کَذَا فِی التَّبْیِینِ وَلَا یُجْہِدُ الْإِمَامُ نَفْسَہُ بِالْجَہْرِ۔ کَذَا فِی الْبَحْرِ الرَّائِقِ۔ (کتاب الصلاۃ، الْبَابُ الرَّابِعُ فِی صِفَۃِ الصَّلَاۃِ، الْفَصْلُ الثَّانِی فِی وَاجِبَات الصَّلَاۃِ، 1/72، ط: دار الفکر)

 



Leave a Comment