Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



كیا مسئلہ غیر عالم بھی بتا سکتا ہے؟



سوال:۔ السلام علیکم مفتی صاحب میں حافظ قرآن ہوں اور میرے دوست وغیرہ مجھ سے مسائل معلوم کرتے ہیں' اور میں انہیں فتاویٰ محمودیہ کتاب المسائل اور مسائل رفعت قاسمی اور دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ سے مسائل دیکھ کر بتا دیتا ہوں کیا میرا یہ کرنا سہی ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: فتاویٰ کی کتابوں میں بسااوقات ایک جگہ مسئلہ مطلق ذکر کیا جاتا ہے جب کہ دوسری جگہ اس کے قیود و شرائط ذکر کیے جاتے ہیں اس لئے غیر عالم کے لئے محض اردو فتاویٰ دیکھ کر مسئلہ بتانا خلاف احتیاط ہے، بلکہ وہ پوچھنے والے کو معتبر عالم کے پاس بھیج دے یا خود کسی معتبر عالم سے مسئلہ معلوم کرکے بتادے، اسی طرح اگر کوئی مدرسہ ایسا ہو جہاں کوئی عالم نہ ہو تو اس مدرسے میں آنے والے سائل کو کسی معتبر عالم کے پاس بھیج دے خود مسئلہ نہ بتائے؛ البتہ اگر کوئی مسئلہ ایسا ہوجو غیر اہم ہو اور وہ مسئلہ سب کو معلوم بھی ہو تو اس طرح کے مسئلہ بتانے میں بظاہر کوئی حرج نہیں ہے۔
وقد رأیت فی فتاوی العلامۃ ابن حجر سئل فی شخص یقرأ ویطالع فی الکتب الفقہیۃ بنفسہ، ولم یکن لہ شیخ ویفتی ویعتمد علی مطالعتہ فی الکتب، فہل یجوز لہ ذلک أم لا، فأجاب بقولہ: لایجوز لہ الإفتاء بوجہ من الوجوہ۔ (شرح عقود رسم المفتی، ص: 44، ط: المکتبہ العبدیہ) واللّٰہ تعالیٰ اعلم

 



Leave a Comment