Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



قبرستان میں زکوۃ لگانا؟



سوال:۔ مفتی صاحب میں قبرستان کمیٹی کا ممبر ہوں۔ 20؍ ممبر ہیں، سب سے 500؍ روپیہ ماہانہ لیا جاتا ہے، وہاں کی صفائی ستھرائی اور دیگر کاموں کے لئے۔ اب ہم اس میں کون سی مد سے پیسہ دے سکتے ہیں۔ کیا زکوۃ یا بینک انٹریسٹ دے سکتے ہیں؟ یا جیب حسنہ سے ہی تعاون کرنا چاہئے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: قبرستان کی صفائی کے لئے یا قبرستان کی دیگر ضرریات کے لئے زکاۃ کا پیسہ استعمال کرنا جائز نہیں۔ زکاۃ کا پیسہ غریب کے ہاتھ میں دے کر اسے مالک بنانا ضروری ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے: لایجوز أن یبنی بالزکاۃ المسجد، وکذا القناطر والسقایات، وإصلاح الطرقات، وکری الأنہار والحج والجہاد، وکل ما لا تملیک فیہ، و لایجوز أن یکفن بہا میت، و لایقضی بہا دین المیت، کذا فی التبیین۔ (1/ 188، کتاب الزکاۃ، الباب السابع فی المصارف، ط: رشیدیہ)
بینک سے ملنے والی سودی رقم کو بلانیت ثواب، اپنے اوپر وبال کو ختم کرنے کے لیے فقراء میں تقسیم کرنا ضروری ہے، لہٰذا اسے قبرستان کی باؤنڈری، صفائی یا دیگر کاموں میں خرچ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
قال شیخنا: ویستفاد من کتب فقہائنا کالبدایۃ وغیرہا أن من ملک بملک خبیث ولم یمکنہ الرد إلی المالک، فسبیلہ التصدق علی الفقراء، قال إن المتصدق بمثلہ ینبغی أن ینوی بہ فراغ ذمۃ ولایرجو بہ المثوبۃ۔ معارف السنن: ۱/۴۳، سعید (چند اہم عصری مسائل: ۱/۶۲۳، ط: دارالعلوم دیوبند)۔ واللہ تعالیٰ اعلم

 



Leave a Comment