Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



لون پر زکوۃ؟



سوال:۔ ایک شخص نے بینک سے پچاس لاکھ کا لون لیا ہے ہر تین مہینے میں 50,000 کی قسط جمع کرنی ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ یہ شخص جب زکوۃ ادا کرے گا تو کیا یہ قرض اپنے سرمایہ سے منہا کرے گا یا نہیں؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: اس صورت میں اس کے مال سے قرض کی مقدار نکالنے کے بعد، اگر بقدر نصاب مالیت بچتی ہے، تو اس بچت پر زکوۃ واجب ہوگی، چاہے قرض ادا کرے یا نہ کرے، البتہ اگر قرض کی مقدار نکالنے کے بعد نصاب کے برابر مالیت نہیں بچتی، تو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہے۔
فتح القدیر لکمال بن الہمام - (3 / 475):
(ومن کان علیہ دین یحیط بمالہ فلا زکاۃ علیہ) وقال الشافعی: تجب لتحقق السبب وہو ملک نصاب تام.
ولنا أنہ مشغول بحاجتہ الأصلیۃ فاعتبر معدوما کالماء المستحق بالعطش وثیاب البذلۃ والمہنۃ (وإن کان مالہ أکثر من دینہ زکی الفاضل إذا بلغ نصابا) لفراغہ عن الحاجۃ الأصلیۃ، والمراد بہ دین لہ مطالب من جہۃ العباد حتی لا یمنع دین النذر والکفارۃ ''. فقط و اللہ أعلم

 



Leave a Comment