Fatawa ~ AIA Academy (Boys)




Fatawa Details



بیچنے کی نیت سے مکان خریدنا؟



سوال:۔ ایک صاحب نے مکان بیچنے کے لئے خریدا اور اسکو کرایہ پر اٹھادیا کہ جب تک بک نہی رہا ہے اسکا اردا بیچنے کا ہی ہے اب اس صورت میں زکوٰۃ کا کیا حکم ہے؟
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق: جس پلاٹ کو بیچنے کی نیت سے خریدا جائے وہ شرعاً مالِ تجارت کہلاتا ہے اور مالِ تجارت کی زکوۃ ادا کرنا لازم ہوتی ہے؛ لہذا اس پلاٹ پر زکوۃ لازم ہو گی۔ اور جب تک نہیں بکتا ہے تب تک اس سے جو کرایہ ملے گا وہ نصاب کے ساتھ مل جائے گا اور کل مالیت کے حساب سے زکوۃ دینی ہوگی۔
الفتاوی الہندیۃ (1/ 179): الزکاۃ واجبۃ فی عروض التجارۃ کائنۃً ما کانت إذا بلغت قیمتہا نصابًا من الورق والذہب، کذا فی الہدایۃ۔ ویقوم بالمضروبۃ، کذا فی التبیین۔ وتعتبر القیمۃ عند حولان الحول بعد أن تکون قیمتہا فی ابتداء الحول مائتی درہم من الدراہم الغالب علیہا الفضۃ، کذا فی المضمرات۔ ثم فی تقویم عروض التجارۃ التخییر یقوم بأیہما شاء من الدراہم والدنانیر إلا إذا کانت لاتبلغ بأحدہما نصابًا فحینئذ تعین التقویم بما یبلغ نصابًا، ہکذا فی البحر الرائق۔ فقط واللّٰہ أعلم

 



Leave a Comment